پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن

پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن (1935)
by محمد اقبال
296165پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن1935محمد اقبال

پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اُکسانے لگا مُرغِ چمن

پھُول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
اُودے اُودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرہن

برگِ گُل پر رکھ گئی شبنم کا موتی بادِ صبح
اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن

حُسنِ بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے
ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھّے کہ بَن

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن

من کی دنیا! من کی دنیا سوز و مستی، جذب و شوق
تن کی دنیا! تن کی دنیا سُود و سودا، مکر و فن

من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے، آتا ہے دَھَن جاتا ہے دَھَن

من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج
من کی دنیا میں نہ دیکھے مَیں نے شیخ و برہَمن

پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تُو جھُکا جب غیر کے آگے، نہ من تیرا نہ تن


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.