پھر یاد جو آئی ہے مدینے کی بلانے

پھر یاد جو آئی ہے مدینے کی بلانے
by حسرت موہانی
331297پھر یاد جو آئی ہے مدینے کی بلانےحسرت موہانی

پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے
کیا یاد کیا پھر مجھے شاہ دو سرا نے

ایسا ہے تو پھر فکر ہے کیوں زاد سفر کی
کیا غیب کے کھل جائیں گے مجھ پر، نہ خزانے

میں غلبئہ اعداد سے ڈرا ہوں ، نہ ڈروں گا
یہ حوصلہ بخشا ہے مجھے شیر خدا نے

تھا شب کو جو میں حاضر دربار محمد
چھوڑا ہے اثر دل پہ عجب اس کی فضا نے

حسرت مجھے اس جاں جہاں سے ہے تعلق
سمجھے کہ نہ سمجھے کوئی، جانے کہ جانے کوئی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.