پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے

پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے
by ولی اللہ محب

پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے
جاناں وہی اے جان وہی جان وہی ہے

آسائش تن راحت جاں تازہ کئے روح
واللہ مع الآن کما کان وہی ہے

کعبہ میں وہی خود ہے وہی دیر میں ہے آپ
ہندو کہو یا اس کو مسلمان وہی ہے

بخشے ہے وہی خاک کو دین و دل و ایماں
غارت گر دین و دل و ایمان وہی ہے

پردہ ہے تعین کا وہی آنکھوں کے آگے
بے پردہ نمائندۂ عرفان وہی ہے

ہم یاد کریں کس کو فراموش ہوں کس سے
ہے یاد بھی ہر دم وہی نسیان وہی ہے

سر تیغ تلے اس کے تو دھر دیجئے کیوں کر
قاتل جو وہی ہے تو نگہبان وہی ہے

صورت میں ہے ظاہر وہی معنی میں ہے باطن
ہر شکل میں پیدا وہی پنہان وہی ہے

نہ مایۂ دنیا ہے نہ کچھ دین کا اسباب
مجھ بے سر و پا کا سر و سامان وہی ہے

دل ہے سو گھر اس کا ہے مکاں جان و تن اس کا
یاں صاحب خانہ وہی مہمان وہی ہے

بے درد وہی ہے وہی ہے درد ولیکن
اپنے تو محبؔ درد کا درمان وہی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse