پیاری سہاتی ہے ابھرن سوں بھاری
پیاری سہاتی ہے ابھرن سوں بھاری
تو جاگا کرے من میں چھند سوں پیاری
او چنچل کوں دیکھیا ہوں ہو گن میں ماہر
بھلائی ہے تو عاشقاں کوں او تاری
محباں کے من لبدے ہیں تج سوں دائم
گھلی ان نین میں برہ کی خماری
مدن بان ساندے ہے چھنداں سوں موہن
ہوئے عاشقاں دل کے اس تھے شکاری
نین سوں نین لاکھ موہی ہوں پیو پر
کہ تن من اپس اس کے انگ پر تھے واری
سجن کے چرن پر رکھی سیس اپنا
جگت کوں پیا دھیان میں میں بساری
نبی صدقے قطباؔ پچھانیا ہے تج کوں
کہ سب میں ہے توں اس کی من کی پیاری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |