پیاری کے نیناں ہیں جیسے کٹارے
پیاری کے نیناں ہیں جیسے کٹارے
نہ سم اس کے انگے کوئی ہیں دو دھارے
اثر تج محبت کا جس کوں چڑے گا
ترے لعل بن اس کوں کوئی نہ اتارے
دو لوچن ہیں تیرے نسنگ چور راوت
او نو سوں دلیری نہ کر سب ہی ہارے
سہاتا ہے تج کوں گماں ہور غروری
کہ ماتے اہیں تج حسن کے پیارے
سکیاں میں تو ہے مرگ نینی چھبیلی
سجن تو نہیں ہوتے تج تھے کنارے
عجب چپخلائی ہے تیری نین میں
کہ کھنجن نمن ایک تل کئیں نہ ٹھارے
نبی صدقے قطباؔ سوں مد پیوے جم جم
وو چند مکھ کہ جس مکھ تھے جوتی سنگارے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |