پیا کا عشق ہے مرا یار جانی
پیا کا عشق ہے مرا یار جانی
بن اس نیہ کوں جیو کر میں نہ جانی
محبت ہے منج جیو چمن کا سو میرا
پرت پھول رنگ رنگ کے اس کی نشانی
ہوئے عاشقاں روپ لیلہ نہ مجنوں
ولے ہوئی ہمارے وقت او کہانی
عشق پنتھ میں جن نہ بیتاب ہووے
اسے عاشقاں کیں نہیں او سیانی
محبت کی سلطانی ہے سب جگت میں
کہ اس سم نہیں کوئی گیانی و دانی
سمج سے نہ ہر کوئی مانع پرت کے
نہیں فہم ہر کس کوں میں اے پچانی
نبی صدقے قطباؔ کوں بن سائیں مکھ بن
نہیں دیستا ہور مکھ یوں نورانی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |