پیا کے نین میں بہت چھند ہے
پیا کے نین میں بہت چھند ہے
او وو زلف میں جیو کا آنند ہے
سجن یوں مٹھائی سوں بولے بچن
کہ اس خوش بچن میں لذت قند ہے
موہن کے او دو گال تشبیہ میں
سرج ایک دوجا سو جوں چند ہے
نول مکھ سہے حسن کا پھولبن
نین مرگ ہور زلف اس پھند ہے
او کسوت تھے جیو باس مہکے سدا
تو او باس ناریاں کا دل بند ہے
پیا کوں بلا لیائے ہوں اپ مندر
دوتن من میں اس تھے ہمن دند ہے
نبی صدقے قطباؔ کوں اپ سیج لیائی
تو چوندھر خوشیاں ہور آنند ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |