پیری میں شباب کی نشانی نہ ملی
پیری میں شباب کی نشانی نہ ملی
افسوس متاع زندگانی نہ ملی
جو کچھ کھویا تھا ڈھونڈ کر پھر پایا
ہر چیز ملی مگر جوانی نہ ملی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |