پینس میں گزرتے ہیں جو کوچے سے وہ میرے
پینس میں گزرتے ہیں جو کوچے سے وہ میرے
کندھا بھی کہاروں کو بدلنے نہیں دیتے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |