پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما

پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما
by جارج پیش شور
323412پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نماجارج پیش شور

پیک خیال بھی ہے عجب کیا جہاں نما
آیا نظر وہ پاس جو اپنے سے دور تھا

اس ماہرو پہ آنکھ کسی کی نہ پڑ سکی
جلوہ تھا طور کا کہ سراسر وہ نور تھا

دیتے نہ دل جو تم کو تو کیوں بنتی جان پر
کچھ آپ کی خطا نہ تھی اپنا قصور تھا

ذرہ کی طرح خاک میں پامال ہو گئے
وہ جن کا آسماں پہ سر پر غرور تھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.