پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
ساقیا لیجیو سنبھال ہمیں
شب نہ آئے جو اپنے وعدے پر
گزرے کیا کیا نہ احتمال ہمیں
تیرے غصہ نے ایک دم میں کیا
مردۂ صد ہزار سال ہمیں
دل میں مضمر ہے معنیٔ باقی
کسی صورت نہیں زوال ہمیں
طالع بد سے نیر رخشاںؔ
اپنے ہی گھر میں ہے وصال ہمیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |