چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا

چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
by امیر اللہ تسلیم

چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
جی بھر آیا دیدۂ سوزن لہو رونے لگا

بس کہ تھی رونے کی عادت وصل میں بھی یار سے
کہہ کے اپنا آپ حال آرزو رونے لگا

خندۂ زخم جگر نے دل دکھایا اور بھی
جس گھڑی ٹوٹا کوئی تار رفو رونے لگا

صدمۂ بے رحمی ساقی نہ اٹھا بزم میں
جی بھر آیا دیکھ کر خالی سبو رونے لگا

تھا عدم میں کھینچ لایا آب و دانہ جب یہاں
دیکھ کر بیچارگی سے چار سو رونے لگا

آ گیا کعبہ میں جب محراب ابرو کا خیال
بیٹھ کر تسلیمؔ خستہ قبلہ رو رونے لگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse