چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
لیکن میں آزاد ہوں ساقی چھوٹے سے پیمانے میں
عمر ہے فانی عمر ہے باقی اس کی کچھ پروا ہی نہیں
تو یہ کہہ دے وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں
تجھ سے دوری دوری کب تھی پاس اور دور تو دھوکا ہیں
فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں
دو پل کی تھی اندھی جوانی نادانی کی بھر پایا
عمر بھلا کیوں بیتے ساری رو رو کر پچھتانے میں
پہلے تیرا دیوانہ تھا اب ہے اپنا دیوانہ
پاگل پن ہے ویسا ہی کچھ فرق نہیں دیوانے میں
خوشیاں آئیں اچھا آئیں مجھ کو کیا احساس نہیں
سدھ بدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں
اپنی بیتی کیسے سنائیں مد مستی کی باتیں ہیں
میراجیؔ کا جیون بیتا پاس کے اک مے خانے میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |