چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو
چاک سینے کا بہ انداز جگر ہو کہ نہ ہو
اور پھر لذت جاں ذوق اثر ہو کہ نہ ہو
تجھ سے اے شمع سر شام ہی رخصت ہو لوں
شب بسر ہو کہ نہ ہو وقت سحر ہو کہ نہ ہو
عمر نظارہ اسی جلوے پہ قرباں کر دوں
پھر کبھی اور مجھے تاب نظر ہو کہ نہ ہو
اب جہاں وہ ہیں مرا ہوش وہیں ہے اے دل
بے خبر میں ہوں انہیں اس کی خبر ہو کہ نہ ہو
اپنے محشر کی سحر بھیج ہی دے اب یا رب
یعنی تنہا ہے مری رات بسر ہو کہ نہ ہو
اس قدر پوچھ تو لو روئے سحر سے کیفیؔ
اس پہ رنگ اثر دیدۂ تر ہو کہ نہ ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |