چاہت مری چاہت ہی نہیں آپ کے نزدیک
چاہت مری چاہت ہی نہیں آپ کے نزدیک
کچھ میری حقیقت ہی نہیں آپ کے نزدیک
کچھ قدر تو کرتے مرے اظہار وفا کی
شاید یہ محبت ہی نہیں آپ کے نزدیک
یوں غیر سے بے باک اشارے سر محفل
کیا یہ مری ذلت ہی نہیں آپ کے نزدیک
عشاق پہ کچھ حد بھی مقرر ہے ستم کی
یا اس کی نہایت ہی نہیں آپ کے نزدیک
اگلی سی نہ راتیں ہیں نہ گھاتیں ہیں نہ باتیں
کیا اب میں وہ حسرتؔ ہی نہیں آپ کے نزدیک
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |