چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
by عبد المجید سالک

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے

جوانو اب تمہارے ہاتھ میں تقدیر عالم ہے
تمہیں ہوگے فروغ بزم امکاں ہم نہیں ہوں گے

جئیں گے جو وہ دیکھیں گے بہاریں زلف جاناں کی
سنوارے جائیں گے گیسوئے دوراں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارے
جبین دہر پر چھٹکے گی افشاں ہم نہیں ہوں گے

نہ تھا اپنی ہی قسمت میں طلوع مہر کا جلوہ
سحر ہو جائے گی شام غریباں ہم نہیں ہوں گے

اگر ماضی منور تھا کبھی تو ہم نہ تھے حاضر
جو مستقبل کبھی ہوگا درخشاں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے دور میں ڈالیں خرد نے الجھنیں لاکھوں
جنوں کی مشکلیں جب ہوں گی آساں ہم نہیں ہوں گے

کہیں ہم کو دکھا دو اک کرن ہی ٹمٹماتی سی
کہ جس دن جگمگائے گا شبستاں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے بعد ہی خون شہیداں رنگ لائے گا
یہی سرخی بنے گی زیب عنواں ہم نہیں ہوں گے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse