چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا
چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے زہرہ نے گایا سہرا
جسے کہتے ہیں خوشی اس نے بلائیں لے کر
کبھی چوما کبھی آنکھوں سے لگایا سہرا
رشک سے لڑتی ہیں آپس میں الجھ کر لڑیاں
باندھنے کو جو ترے سر پہ اٹھایا سہرا
صاف آتی ہیں نظر آب گہر کی لہریں
جنبش باد سحر نے جو ہلایا سہرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |