چشم تر رات مجھ کو یاد آئی
چشم تر رات مجھ کو یاد آئی
اپنی اوقات مجھ کو یاد آئی
نالۂ دل پر آہ کی میں نے
بات پر بات مجھ کو یاد آئی
ابھی بھولی تھی دخت رز توبہ
پھر وہ بد ذات مجھ کو یاد آئی
زلف میں دیکھ خال کو اس کے
شب کی وہ گھات مجھ کو یاد آئی
دیکھ لالہ کا رنگ اس کی کفک
آج ہیہات مجھ کو یاد آئی
جی پہ جس کے ستم کہیں دیکھا
دل کی اوقات مجھ کو یاد آئی
دیکھ روتے حسنؔ کو شدت سے
پر کی برسات مجھ کو یاد آئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |