چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں
چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں
غنچۂ گل کی طرح کا ہے کو زر جمع کریں
قتل کے بعد ہوا حکم کہ لاشیں اٹھ جائیں
قید تفریق سے مقتولوں کے سر جمع کریں
یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے
پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں
فکر میں گیسو و رخسار کے دل کی خاطر
شام ہوتی ہے پریشاں جو سحر جمع کریں
ہم رہے دہر میں جب تک تو رہے پا بہ رکاب
پر نہ یہ ہو سکا اسباب سفر جمع کریں
دونوں عالم سے نہ کیوں بند وہ آنکھیں رکھیں
تیرے نظارے کے خاطر جو نظر جمع کریں
یک قلم پنچ صد و چار ہوں دیواں میں غزل
ہم کلام اپنا وقارؔ آج اگر جمع کریں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |