چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں

چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں (1878)
by کشن کمار وقار
324700چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں1878کشن کمار وقار

چشم خونبار میں کیوں لخت جگر جمع کریں
غنچۂ گل کی طرح کا ہے کو زر جمع کریں

قتل کے بعد ہوا حکم کہ لاشیں اٹھ جائیں
قید تفریق سے مقتولوں کے سر جمع کریں

یار نے خط و کبوتر کے کئے ہیں ٹکڑے
پرزے کاغذ کے کریں جمع کہ پر جمع کریں

فکر میں گیسو و رخسار کے دل کی خاطر
شام ہوتی ہے پریشاں جو سحر جمع کریں

ہم رہے دہر میں جب تک تو رہے پا بہ رکاب
پر نہ یہ ہو سکا اسباب سفر جمع کریں

دونوں عالم سے نہ کیوں بند وہ آنکھیں رکھیں
تیرے نظارے کے خاطر جو نظر جمع کریں

یک قلم پنچ صد و چار ہوں دیواں میں غزل
ہم کلام اپنا وقارؔ آج اگر جمع کریں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%86%D8%B4%D9%85_%D8%AE%D9%88%D9%86%D8%A8%D8%A7%D8%B1_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA_%D9%84%D8%AE%D8%AA_%D8%AC%DA%AF%D8%B1_%D8%AC%D9%85%D8%B9_%DA%A9%D8%B1%DB%8C%DA%BA