چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے

چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
by جوشش عظیم آبادی

چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
اس کے مقابل نہ ہوا چاہئے

دل کا ضرر جان کا نقصان ہے
اب کہیں مائل نہ ہوا چاہئے

ہے بت خونخوار بہت تند خو
بوسہ کے سائل نہ ہوا چاہئے

عقل کو دل چھوڑ رہ عشق میں
ہمرہ کاہل نہ ہوا چاہئے

روز تنزل میں ہے ماہ تمام
دہر میں کامل نہ ہوا چاہئے

یار کمر باندھئے انصاف پر
بر سر باطل نہ ہوا چاہئے

قتل کے قابل ہے یہ ؔجوشش ترا
غیر کے قاتل نہ ہوا چاہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse