چشم ملت میں مکیں کون ہے آغا شورش
چشم ملت میں مکیں کون ہے آغا شورش
گوشۂ دل کے قریں کون ہے آغا شورش
شعر و انشا کی بہاریں ہیں بہاریں جس سے
وہ بہاروں سے حسیں کون ہے آغا شورش
جس پہ بے تول خزانے بھی لٹا کے نہ ہوں سیر
بے بہا در ثمیں کون ہے آغا شورش
جس کی جانکاہیٔ ایثار سے زنداں بھی تھا طور
وہ درخشندہ نگیں کون ہے آغا شورش
کس کی بے باکی کردار ہے ایماں افروز
غیرت دیر نشیں کون ہے آغا شورش
جس کو یورپ کا مقامر نہ کبھی جیت سکے
نرد ناصید مکیں کون ہے آغا شورش
جس جواں فکر کی تقریر سے باطل لرزے
وہ جواں عزم و یقیں کون ہے آغا شورش
کس کی کرنوں میں نئے سانحے پڑھ سکتے ہیں
ہند کی تاب جبیں کون ہے آغا شورش
عزم و ایثار کا اک پیکر بیدار و بلند
ہمدم زار و حزیں کون ہے آغا شورش
پوچھا ساقی سے مئے تند نے مستی چلائی
مرد پایندہ تریں کون ہے آغا شورش
شورشیں آپ کی ہیں معنیٔ نو سے لبریز
امن عالم کا امیں کون ہے آغا شورش
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |