چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ

چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ
by نواب امراوبہادر دلیر

چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ
ہم عیب بھی جو کرتے ہیں تو اک ہنر کے ساتھ

کیوں کر کسی کے روز جزا چھپ سکیں گے جرم
خفیہ نویس دودو ہیں ہر اک بشر کے ساتھ

رکھ لینا یا خدا مری تر دامنی کی شرم
بادل برستے آئیں دعا کے اثر کے ساتھ

ان روزوں خانداں کو کوئی پوچھتا نہیں
عزت ہے آدمی کی بس اب سیم و زر کے ساتھ

ہاتھوں میں چاہتے ہو حنا کا جو شوخ رنگ
مہندی کو پیس لو مرے زخم جگر کے ساتھ

باقی خمار رات کا اب تک ہے ساقیا
گردش میں جام بھی رہے دوران سر کے ساتھ

فضل خدا کا دیکھنا واعظ کہ روز حشر
جنت میں ہم بھی جائیں گے خیر البشر کے ساتھ

خط دے کے نامہ بر کو یہ کہتا ہے شوق دل
اچھا تو ہے کہ خود بھی چلوں نامہ بر کے ساتھ

بچنا دل و جگر کا بتوں سے محال ہے
تیر مژہ بھی چلتے ہیں تیغ نظر کے ساتھ

افسوس اب کسی کا کوئی قدرداں نہیں
جوہر شناس اٹھ گئے اہل ہنر کے ساتھ

کرتے نہ ہم کسی کی اطاعت کبھی دلیرؔ
معشوق ہم کو ملتے اگر زور و زر کے ساتھ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse