چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑا
چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑا
بنوگے جو گھوڑا تو ماروں گی کوڑا
نہ آئے گی لیکن ذرا چوٹ تم کو
سلا دوں گی پیارا سا اک کوٹ تم کو
چلو گے شپا شپ تو دوں گی میں چارا
رکو گے تو کھاؤ گے چانٹا کرارا
یہ چانٹا نہ ہوگا مگر مار کوئی
سمجھ لو کہ جیسے کرے پیار کوئی
تمہارے لیے میں نے گاڑی بنائی
ہر اک شے قرینے سے اس میں لگائی
پڑا ہے جو کپڑوں کا صندوق اس میں
ڈرانے کو رکھ لی ہے بندوق اس میں
اور اک ننھی چھتری بھی رکھ لی ہے میں نے
کڑی دھوپ کے خوف سے مینہ کے ڈر سے
کہ شاید جھکے ابر بوندیں گرانے
تو بچ جاؤں بارش سے چھتری لگا کے
تمہیں کیا ضرورت کہ ہو تم تو گھوڑا
چلو اب جتو ورنہ ماروں گی کوڑا
جو مانو گے کہنا تو لے دوں گی لٹو
نہیں تو ہو تم آج سے میرے ٹٹو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |