چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا

چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
by دیا شنکر نسیم
304332چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوادیا شنکر نسیم

چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
برنگ سبزۂ بیگانہ پائمال ہوا

کہانی کہہ کے سلاتے تھے یار کو سو اب
فسانہ عمر ہوئی خواب وہ خیال ہوا

جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا

نسیمؔ دزدیٔ مضموں نہ چھوڑیں گے شعرا
اگرچہ شہر کا تبدیل کوتوال ہوا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.