چمن میں مجھ سے دیوانے کے لے جانے سے کیا حاصل
چمن میں مجھ سے دیوانے کے لے جانے سے کیا حاصل
دکھا کر گل جنوں کو شور میں لانے سے کیا حاصل
جنہیں بالوں کی پھانسی دی وہ ہرگز جی نہیں سکتے
جو زلفوں میں پھنسایا اس کے غم کھانے سے کیا حاصل
ہمارے درد کی دارو اگر کچھ ہے تو دارو ہے
یہ سب کچھ سن کے ساقی بات پی جانے سے کیا حاصل
نگہ تیرے ہی جیسے عکس آئینے کا چینی میں
یہ سب باتیں سمجھ کر جان شرمانے سے کیا حاصل
نہ وہ دل ہے نہ وہ شور جنوں ہے سیر گل مت کر
رفیقوں بن یقیںؔ گلزار میں جانے سے کیا حاصل
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |