چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی
اللہ رکھے اس کا سلامت غرور حسن
آنکھوں کو جس نے دی ہے سزا انتظار کی
گلشن میں دیکھ کر مرے مست شباب کو
شرمائی جاری ہے جوانی بہار کی
اے میرے دل کے چین مرے دل کی روشنی
آ اور صبح کر دے شب انتظار کی
جرأت تو دیکھئے گا نسیم بہار کی
یہ بھی بلائیں لینے لگی زلف یار کی
اے حشرؔ دیکھنا تو یہ ہے چودھویں کا چاند
یا آسماں کے ہاتھ میں تصویر یار کی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |