چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ

چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ
by امیر مینائی

چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ
مغز رندوں کا کھا گیا واعظ

تیرے کہنے سے رند جائیں گے
یہ تو ہے خانۂ خدا واعظ

اللہ اللہ یہ کبر اور یہ غرور
کیا خدا کا ہے دوسرا واعظ

بے خطا میکشوں پہ چشم غضب
حشر ہونے دے دیکھنا واعظ

ہم ہیں قحط شراب سے بیمار
کس مرض کی ہے تو دوا واعظ

رہ چکا میکدے میں ساری عمر
کبھی مے خانے میں بھی آ واعظ

ہجو مے کر رہا تھا منبر پر
ہم جو پہنچے تو پی گیا واعظ

دخت رز کو برا مرے آگے
پھر نہ کہنا کبھی سنا واعظ

آج کرتا ہوں وصف مے میں امیرؔ
دیکھوں کہتا ہے اس میں کیا واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse