چڑیا کے بچے
دو تین چھوٹے بچے چڑیا کے گھونسلے میں
چپ چاپ لگ رہے ہیں سینے سے اپنی ماں کے
چڑیا نے مامتا سے پھیلا کے دونوں بازو
اپنے پروں کے اندر بچوں کو ڈھک لیا ہے
اس طرح روزمرہ کرتی ہے ماں حفاظت
سردی سے اور ہوا سے رکھتی ہے گرم ان کو
لیکن چڑا گیا ہے چگا تلاش کرنے
دانہ کہیں کہیں سے پوٹے میں اپنے بھر کر
جب لائے گا تو بچے منہ کھول دیں گے جھٹ پٹ
ان کو بھرائے گا وہ ماں اور باپ دونوں
بچوں کی پرورش میں مصروف ہیں برابر
اور چھوٹے بچے خوش ہیں تکلیف کچھ نہیں ہے
اے چھوٹے چھوٹے بچو تم اونچے گھونسلے سے
ہرگز نہیں گروگے پر اور پرزے اب تک
نکلے نہیں تمہارے، اس واسطے ابھی تم
اونچے نہ اڑ سکو گے، ہاں جب تمہارے بازو
اور پر درست ہوں گے تو دن کی روشنی میں
سیکھو گے تم بھی اڑنا کرتے پھرو گے چیں چیں
اڑتے پھرو گے پھر پھر اے چھوٹے بچو لیکن
کوا بری بلا ہے اس سے خدا بچائے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |