چھوٹی سی برقعہ والی
وہ دیکھو جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
برقع لٹک رہا ہے دامن گھسٹ رہا ہے
نیچے کا سارا حصہ مٹی میں اٹ رہا ہے
یہ ڈھیلا ڈھالا برقع دب دب کے پھٹ رہا ہے
ہر مرتبہ ہوا سے مقنع الٹ رہا ہے
پر ڈالے جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
صورت سے سن میں بیگم سات آٹھ سال ہوں گی
پردہ کی پر یہ بولو دل میں نہال ہوں گی
یہ دھوم دھام ماما جو بن کے جا رہی ہیں
گھر جاتے جاتے بانو بے شک نڈھال ہوں گی
آہا وہ جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
پردہ کا اتنا سن میں اللہ خیال دیکھو
جالی سے ہو رہا ہے چلنا محال دیکھو
مغلانی بی بھی ہیں ساتھ اور ہو رہی ہیں باتیں
اور یہ سٹر پٹر سی جلدی کی چال دیکھو
لو مسکرا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
وہ دیکھو جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |