چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا

چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا
by صفی اورنگ آبادی

چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا
ایسی صورت پہ تجھ کو کیا کہنا

بے وفاؤں کو با وفا کہنا
آپ کی بات واہ کیا کہنا

تم نے کیا عیب ہم میں دیکھا ہے
دیکھو اچھا نہیں برا کہنا

میں نے کیا کیا کہا ہے لوگوں سے
ایک بار اور پھر ذرا کہنا

جانتے کب ہیں مجھ کو اپنا دوست
مانتے کب ہیں وہ مرا کہنا

مجھ کو غصے سے دیکھ کر نہ رکو
دل میں جو کچھ بھی آ گیا کہنا

میں محبت میں کیا کروں انصاف
کوئی انصاف سے ذرا کہنا

آپ کو آج تک نہیں آیا
واقعہ سب سے ایک سا کہنا

خوب نقلیں اتارتے ہیں آپ
آفریں واہ واہ کیا کہنا

کیا کہا میں کبھی نہیں سنتا
اور پھر اس پہ آپ کا کہنا

ان کو کہنا سلام اے قاصد
اور دربان کو دعا کہنا

اے صفیؔ ہے ابھی تو دلی دور
کون کہتا ہے آ گیا کہنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse