ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے

ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے
by اسماعیل میرٹھی

ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے
دن کا کہیں رات کو پتا ملتا ہے
جب تک کہ ہے بندگی خدائی کا حجاب
بندہ کو بھلا کہیں خدا ملتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse