کئی ستارے چمک رہے ہیں
لرز لرز کر دمک رہے ہیں
مگر جب آئے گا دن کا چیتا
اور ان ستاروں کا وقت بیتا
تو آسمان کے نکیلے جگنو
بنیں گے پل میں ڈھلکتے آنسو
سحر کے پردے میں جا چھپیں گے
میں اور تو آج ہیں اکٹھے
سنا رہی ہے تری جوانی
مجھے مرے عشق کی کہانی
مگر ہے اک خوف سا فضا میں
ہے ایک لرزش سی اس ہوا میں
ستارے اب ٹمٹما رہے ہیں
خزاں کے آثار چھا رہے ہیں
مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے
کہ اب ستاروں کا وقت بیتا
بس اب تو آئے گا دن کا چیتا
اب آسمان کے نکیلے جگنو
یہ دست انجم کے پیارے آہو
سحر کے پردے میں جا چھپیں گے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |