کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا
کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا
جس مسلماں نے اسے دیکھا وہ کافر ہو گیا
دلبروں کے نقش پا میں ہے صدف کا سا اثر
جو مرا آنسو گرا اس میں سو گوہر ہو گیا
کیا بدن ہوگا کہ جس کے کھولتے جامہ کا بند
برگ گل کی طرح ہر ناخن معطر ہو گیا
آنکھ سے نکلے پہ آنسو کا خدا حافظ یقیںؔ
گھر سے جو باہر گیا لڑکا سو ابتر ہو گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |