کافر وہ زلف پر شکن ایک اس طرف ایک اس طرف

کافر وہ زلف پر شکن ایک اس طرف ایک اس طرف
by داغ دہلوی

کافر وہ زلف پر شکن ایک اس طرف ایک اس طرف
پھر اس پہ چشم سحر فن ایک اس طرف ایک اس طرف

ہنگامہ رحلت دیکھیے دل کس طرف اپنا جھکے
بیٹھے ہیں شیخ و برہمن ایک اس طرف ایک اس طرف

زلفوں کی یہ سرگوشیاں دل پر بلائیں لائیں گی
غماز ہے گرم سخن ایک اس طرف ایک اس طرف

غیروں کا مجمع اور تم پریوں کا جمگھٹ اور ہم
پہلو بہ پہلو انجمن ایک اس طرف ایک اس طرف

دل ایک تنہا بیچ میں آنکھیں تری سفاک دو
شمشیر زن ناوک فگن ایک اس طرف ایک اس طرف

میں مر گیا ہوں وصل میں راحت ہو ہر پہلو مجھے
تکیے ہوں دو زیر کفن ایک اس طرف ایک اس طرف

تو اور دہنے بائیں ہوں لیلی و شیریں بزم میں
میں اور قیس و کوہ کن ایک اس طرف ایک اس طرف

دونوں فرشتے دوش پر کیا لکھ سکیں حالت مری
آلودہ رنج و محن ایک اس طرف ایک اس طرف

رخسار تیرے سیم گوں پھر اس پہ گل گونے کا رنگ
پھولا ہے کیا رنگ چمن ایک اس طرف ایک اس طرف

اترا رہا ہے داغؔ کیا ہنگام گل گشت چمن
رنگیں قبا گل پیرہن ایک اس طرف ایک اس طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse