کافر ہوا ہوں رشتۂ زنار کی قسم

کافر ہوا ہوں رشتۂ زنار کی قسم
by سراج اورنگ آبادی
294466کافر ہوا ہوں رشتۂ زنار کی قسمسراج اورنگ آبادی

کافر ہوا ہوں رشتۂ زنار کی قسم
تجھ زلف حلقہ دار کے ہر تار کی قسم

ہرگز مریض ہجر کوں بن وصل نہیں علاج
اس خوش ادا کی نرگس بیمار کی قسم

اس گل بدن کے کاکل پر پیچ کا خیال
زنار مجھ گلے کا ہوا ہار کی قسم

تیرے بھنووں کی یاد نے ٹکڑے کیا ہے دل
ہے ذو الفقار حیدر کرار کی قسم

امیدوار چاہ زنخدان یار ہوں
میں تشنہ لب ہوں شربت دیدار کی قسم

درکار گر حنا ہے مجھ آنکھوں میں رکھ قدم
ہے تجھ کوں میرے دیدۂ خوں بار کی قسم

یکجا ہوئے ہیں بلبل و پروانہ اے سراجؔ
اس شمع رو کے چیرۂ گل نار کی قسم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.