کالا پتھر
میرا چہرہ آئینہ ہے
آئینے پر داغ جو ہوتے
لہو کی برکھا سے میں دھوتا
اپنے اندر جھانک کے دیکھو
دل کے پتھر میں کالک کی کتنی پرتیں جمی ہوئی ہیں
جن سے ہر نتھرا ستھرا منظر کجلا سا گیا
دریا سوکھ گئے ہیں شرم کے مارے
کوئلے پر سے کالک کون اتارے!!
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |