کالی کالی گھٹا برستی ہے

کالی کالی گھٹا برستی ہے
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

کالی کالی گھٹا برستی ہے
آج کیا لطف مے پرستی ہے

خوش لگے دل کو کیوں نہ ویرانہ
عاشقوں کی یہی تو بستی ہے

آج محفل میں یہ خیال رہے
کس کی جانب سے پیش دستی ہے

جب کہ اس کا بھی ہے مآل یہی
مے پرستی بھی فاقہ مستی ہے

ایک تیر نظر ادھر مارو
دل ترستا ہے جاں ترستی ہے

بوسہ ملتا ہے جان کے بدلے
مشرقیؔ خوب جنس سستی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse