کانپور
یہ مقناطیس کی دعوت تھی آہن کیسے رد کرتا
میں کلکتہ سے رخصت ہو کے سیدھا کانپور آیا
نظر آئے رضاکاران نیلی پوش صف در صف
مرے دل میں سرور اترا مری آنکھوں میں نور آیا
سنائی داستاں لاہور اور اس کے شہیدوں کی
تو میری پیشوائی کے لئے شور نشور آیا
سیہ مستی کی دیتا ہوں صلا رندان مشرق کو
خمستان عرب کے نشہ میں ہو کر میں چور آیا
کیا افسانہ دنیا کا سپرد خامہ جب میں نے
تو افسوں دین قیم کا نظر بین السطور آیا
مسلمانوں کی جمعیت سے ٹکرانا نہیں آساں
وہ ٹکرائیں تو سمجھو ان کی عقلوں میں فتور آیا
خدا کی حمد پیغمبر کی مدح اسلام کے قصے
مرے مضموں میں جب سے شعر کہنے کا شعور آیا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |