کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا

کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا
by میر اثر

کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا
یا یہی جور و جفا کیجئے گا

دیکھیں دشنام کہاں تک دوگے
دم میں سو بار دعا کیجئے گا

نظر آتا ہے گرہ زلف سے کھول
ہر طرف فتنہ بپا کیجئے گا

جان و دل سے بھی گزر جائیں گے
اگر ایسا ہی خفا کیجئے گا

کی ہے بندے کے لئے یہ بیداد
رحم ٹک بہر خدا کیجئے گا

عشق کے صدقے اٹھاتا تھا دل
اب تو وہ بھی نہیں کیا کیجئے گا

اب تو ٹک میرا کہا کیجئے پھر
چاہئے گا سو کہا کیجئے گا

گو اسے اہل وفا سے ہے خلاف
اب اثرؔ تو بھی وفا کیجئے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse