کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو
کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو
کبھی تیر نگاہ تند کا برساؤ کرتے ہو
کبھی تم سرد کرتے ہو دلوں کی آگ گرمی سیں
کبھی تم سرد مہری سیں جھٹک کر باؤ کرتے ہو
کبھی تم صاف کرتے ہو مرے دل کی کدورت کوں
کبھی تم بے سبب تیوری چڑھا کر تاؤ کرتے ہو
کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو
کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو
کبھی تم دھول اڑاتے ہو مری غصے سیں روکھے ہو
کبھی منہ پر حیا کا لا عرق چھڑکاؤ کرتے ہو
کبھی خوش ہو کے کرتے ہو سراجؔ اپنے کی جاں بخشی
کبھی اس کے بجھا دینے کوں کیا کیا داؤ کرتے ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |