کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ

کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
by ولی عزلت

کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
داغ دل جوں شمع کرتے ہیں جدا بے باک جنگ

عشق پر غالب رہا مجنوں وہ تنکے سا نحیف
یہ وہ جاگہ ہے کہ شعلے سے کرے خاشاک جنگ

نئیں دماغ ہجر تیرا شمع کے شعلے کی طرح
کھا گئی ہے مجھ کو گر کر مجھ سے اپنی ناک جنگ

میں نہیں شاکی فلک کا ہجر کے ایام میں
مجھ سے جوں صبح اپنی ہی کرتی ہے جیب چاک جنگ

بادشاہ عشق نے مجھ کو دیئے ہیں یہ خطاب
آفت الملک اور فناء الدولہ عزلتؔ خاک جنگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse