کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج
کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج
کام کب آتا ہے دیوانوں کو سیانے کا علاج
رنگ گل کی آگ پر دامن نہ مار اے باد صبح
کیا کریں گی بلبلیں پھر آشیانے کا علاج
حق کو کب پہنچے نہ باندھے جب تک ان زلفوں سے دل
کیوں کہ ہو زنجیر بن ایسے دیوانے کا علاج
گر طہارت چاہتا ہے تو خدا کے واسطے
کاٹ سر لوہو سے اپنے کر نہانے کا علاج
شیشۂ دل کے تئیں اپنے سنبھالے رکھ یقیںؔ
پھر کرے گا کون اس کے ٹوٹ جانے کا علاج
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |