کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے

کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے
by میر اثر

کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے
مرے دل میں سوا تیرے خدا کا نام رہتا ہے

کچھ ان روزوں دل اپنا سخت بے آرام رہتا ہے
اسی حالت میں لے کر صبح سے تا شام رہتا ہے

کلیجہ پک گیا ہے کیا کہوں اس دل کے ہاتھوں سے
ہمیشہ کچھ نہ کچھ اس میں خیال خام رہتا ہے

بیاں میں کیا کروں اس سے اب آگے اپنی ناکامی
ترے یہ طور اور مجھ کو تجھی سے کام رہتا ہے

بلا جانے اثرؔ دوراں یہ کیدھر چرخ مارے ہے
ہماری بزم میں دن رات دور جام رہتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse