کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا

کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا
by سرور جہاں آبادی
323729کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جاسرور جہاں آبادی

کسی مست خواب کا ہے عبث انتظار سو جا
کہ گزر گئی شب آدھی دل بے قرار سو جا

یہ نسیم ٹھنڈی ٹھنڈی یہ ہوا کے سرد جھونکے
تجھے دے رہے ہیں لوری مرے غم گسار سو جا

یہ تری صدائے نالہ مجھے متہم نہ کر دے
مرے پردہ دار سو جا مرے راز دار سو جا

مجھے خوں رلا رہا ہے ترا دم بدم تڑپنا
ترے غم میں آہ کب سے میں ہوں اشک بار سو جا

ابھی دھان پان ہے تو نہیں عاشقی کے قابل
یہ تپش کا آہ شیوہ نہ کر اختیار سو جا

نہ تڑپ زمیں پہ ظالم تجھے گود میں اٹھا لوں
تجھے سینے سے لگا لوں تجھے کر لوں پیار سو جا

تجھے جن کا ہے تصور ارے مست جام الفت
انہیں انکھڑیوں کے صدقے مرے بادہ خوار سو جا

تجھے پہلا سابقہ ہے شب غم بری بلا ہے
کہیں مر مٹے نہ ظالم دل بے قرار سو جا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.