کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
کہ میں غلام ہوں اس شکل کا بہر صورت
ہیں آئنے کے بھی کیا طالع اب سکندر واہ
کہ اس نگار کی دیکھے ہے ہر سحر صورت
عجب بہار ہوئی کل تو وقت نظارہ
جو میں ادھر کو ہوا اس نے کی ادھر صورت
ادھر کو جب میں گیا اس نے لی ادھر کو پھیر
پھرا میں اس نے پھرائی جدھر جدھر صورت
ہزاروں پھرتیاں میں نے تو کیں پر اس نے نظیرؔ
نہ دیکھنے دی مجھے اپنی آنکھ بھر صورت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |