کسی کو لاکھ الم ہو ذرا ملال نہیں
کسی کو لاکھ الم ہو ذرا ملال نہیں
کوئی مرے کہ جیے کچھ انہیں خیال نہیں
یہ جانتا ہوں مگر کیا کروں طبیعت کو
کہ مے حرام ہے اے واعظو حلال نہیں
عبث غرور ہے منگوا کے آئنہ دیکھو
وہ رنگ و روپ نہیں اب وہ سن و سال نہیں
حضور آپ جو ہوتے تو کوئی کیوں بنتا
یہ خوبی آپ کی ہے غیر کی مجال نہیں
ادھر تو دیکھو ہمیں دو ہی دن میں بھول گئے
یہ بے مروتی اللہ کچھ خیال نہیں
بہار حسن یہ دو دن کی چاندنی ہے حضور
جو بات اب کی برس ہے وہ پار سال نہیں
حذر نہ کیجئے ملنے سے خاکساروں کے
دعا تو ہے جو فقیروں کے پاس مال نہیں
کسی نے جا کے برائی کہی جو جوہرؔ کی
کہا یہ جھوٹ ہے اس کی تو یہ مجال نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |