کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا

کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا
by مخمور دہلوی
323873کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتامخمور دہلوی

کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا
یہاں پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں ملتا

محبت کا صلہ ایثار کا حاصل نہیں ملتا
وہ نظریں بارہا ملتی ہیں لیکن دل نہیں ملتا

تمہارا روٹھنا تمہید تھی افسانۂ غم کی
زمانہ ہو گیا ہم سے مزاج دل نہیں ملتا

جہاں تک دیکھتا ہوں میں جہاں تک میں نے سمجھا ہے
کوئی تیرے سوا تعریف کے قابل نہیں ملتا

حرم کی منزلیں ہوں یا صنم خانے کی راہیں ہوں
خدا ملتا نہیں جب تک مقام دل نہیں ملتا

مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں
وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا

ہم اپنا غم لیے بیٹھے ہیں اس بزم طرب میں بھی
کسی نغمے سے اب مخمورؔ ساز دل نہیں ملتا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.