کس بزم میں شمع تو نہیں ہے
کس بزم میں شمع تو نہیں ہے
کس جا تری گفتگو نہیں ہے
کس رنگ میں جلوہ گر نہیں تو
کس پھول میں تیری بو نہیں ہے
ہے پردۂ چشم پردۂ دید
کس وقت وہ روبرو نہیں ہے
دیدار کی ہے فقط تمنا
دل میں اور آرزو نہیں ہے
خوبی تری جلوہ گر ہے دل میں
یہ آئنہ عیب جو نہیں ہے
سامان نشاط سب ہیں بے کار
محفل میں جو ایک تو نہیں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |