کس دھرتی سے آئے ہو تم
کس دھرتی سے آئے ہو تم
کس نگری کے باسی رے
پرم نگر ہے دیس تمہارا
پھرتے کہاں اُداسی رے
کیوں ہوتے ہو جوگی بھوگی
روگی طرح براگی رے
انگ بھبھوت رما کے کیوں کر
رکھتے بدن سنیاسی رے
اپنا آپ سنبھال کے دیکھو
کرکے نظر حقیقت کی
فکر نہ کیجو یارو ہر گز
آسی یا نہ آسی رے
تم ہو ساگی تم ہو ساگی
واگی ذرا نہ واگی رے
اپنی ذات صفات کو سمجھو
اپنی کرو شناسی رے
بات فریدی سوچ کے سنیو
لاکر دل کے کانوں کو
دونوں جگ کے مالک تم ہو
بھولے اللہ راسی رے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |