کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے
کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے
ان کو فرصت ہی نہیں ہے کاروبار ناز سے
میرے درد دل سے گویا آشنا ہیں چوب و تار
اپنے نالے سن رہا ہوں پردہ ہائے ساز سے
ذرہ ذرہ ہے یہاں اک کتبۂ سر الست
آپ ہی واقف نہیں ہیں رسم خط راز سے
دل گئے ایماں گئے عقلیں گئیں جانیں گئیں
تم نے کیا کیا کر دکھایا اک نگاہ ناز سے
آہ! کل تک وہ نوازش! آج اتنی بے رخی
کچھ تو نسبت چاہئے انجام کو آغاز سے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |